Subscribe Us

header ads

منی لانڈرنگ کیس؛ چوری کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ چوری کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے۔

سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ اسکینڈل کی سماعت ہوئی۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ 29 مشکوک اکاؤنٹس ہیں جو سمٹ بنک ،سندھ بنک اور یونائیٹڈ بنک میں کھولے گئے، ان کے ذریعے مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں، اومنی گروپ نے 2082 ملین روپے جعلی بنک اکاؤنٹس میں جمع کرائے اور مشکوک بنک اکاؤنٹس سے رقم زرداری گروپ کو بھی منتقل ہوئیں، جعلی اکاؤنٹس میں 35 ارب کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری اور فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ

چیف جسٹس نے کہا لگتا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کھول کر کالا دھن جمع کرایا گیا ، دیکھنا یہ ہے کہ کالا دھن کو سفید کرنے کا بینفیشری کون ہے، چوری کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے۔

آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے درخواست کی کہ اس مقدمہ میں بہت سے لوگ بدنام کیے جا رہے ہیں، عدالت مقدمہ کی پبلسٹی روکے، منی لانڈرنگ کا مقدمہ حسین لوائی اور سمٹ بنک کیخلاف ہے، ایف آئی آر میں آ صف زرداری نامزد نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن پر الزام ہے وہ شامل تفتیش ہوکر خود کو کلیئر کریں، اتنی پبلسٹی تو ملے گی جتنی ہم دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ منی لانڈرنگ کا اتنا بڑا الزام ہے، انور مجید اور دیگر لوگوں کے بیان ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں ، اگر کوئی بیمار ہے تو اسٹریچر پر آجائیں، انور مجید سے کہیں آئندہ ہفتے ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ سپریم کورٹ نے ملزمان انور مجید، عبدالغنی، علی مجید اور ثمر مجید کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

مرکزی ملزم انور مجید کے وکیل نے کہا کہ انور مجید بیمار اور دبئی کے ہسپتال میں داخل ہیں، اس لیے پیش نہیں ہوسکتے، انور مجید کے بچے بھی بیرون ملک ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سب باہر ہیں تو وکالت نامے پر دستخط کس نے کیے، بڑے آدمیوں کیلئے قانون مختلف نہیں ہوسکتا۔

وکیل جمشید ملک نے کہا کہ انور مجید اور انور غنی مجید نے میرے سامنے دستخط کیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ لوگ تو ملک سے باہر تھے۔ وکیل نے کہا کہ میں بھی بیرون ملک تھا۔ عدالت نے وکیل جمشید ملک کا پاسپورٹ منگوالیا تو جمشید ملک نے اپنے بیان سے پھرتے ہوئے کہا کہ وکالت نامہ ای میل پر موصول ہوا۔

چیف جسٹس نے جمشید ملک کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پہلے بولا وکالت نامہ میرے سامنے دستخط ہوا، اب کہہ رہے ہیں وکالت نامہ ای میل پر موصول ہوا، اس انداز سے پیش ہونے پر سخت ایکشن لینگے، رجسٹرار سپریم کورٹ معاملے کو دیکھیں، انکوائری کی جائے اگر جرم بنتا ہے تو پرچہ درج کروائیں، جمشید ملک آپ کا لائسنس کیوں نہ معطل کریں؟۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی گرفتار

طارق سلطان نے پیش ہوکر بتایا کہ میرے نام سے جعلی اکاؤنٹ کھولا گیا، اے ون میری کمپنی ہے، لیکن مجھے نہیں معلوم یہ اکاؤنٹ کس نے کھولا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ پاکستان ہے یہاں پر ہر معاملہ پاک ہونا چاہئے، یہ حرام کے پیسے تھے، یہ رقم جن کی بھی ہے، ناپاک اور حرام ہے، کرپشن کے معاملات پر عدالت عظمی کے اختیار پر کوئی قدغن نہیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دیتے ہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، ہمارا اختیار ہے کہ کرپشن کو پکڑیں، یہ قوم کا پیسہ ہے۔

سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹ ہولڈر خاتون نے پیش ہوکر بتایا کہ میرے گھر پولیس آکر رات 12 بجے تک بیٹھی رہی، نوکری کے پانچ روز بعد مجھ سے سادہ اکاؤنٹس اوپننگ فارم پر دستخط کرائے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے معلوم ہے پولیس کس نے بھجوائی، سندھ حکومت نے کچھ ایسا ویسا کیا تو چھوڑیں گئے نہیں، چوری کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے۔

The post منی لانڈرنگ کیس؛ چوری کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2M6HMgc
via IFTTT

Post a Comment

0 Comments