کل خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر کچھ خواتین کی تصاویر نظر سے گزریں جو لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں کسی ریلی میں خواتین کے حقوق کےلیے اپنی طرف سے احتجاج میں مصروف تھیں۔ میں ان تصاویر کو دیکھ کر چکرا گئی۔ ان خواتین کے حلیے اور پکڑے ہوئے بورڈز، دونوں ہی سونے پہ سہاگہ تھے۔ ان بورڈز پر جو مطالبات لکھے تھے وہ بالکل غیر فطری اور نامناسب تھے۔ میرے اندر ایک سنسنی پھیل گئی۔ ہماری پڑھی لکھی خواتین کب آزادی اور بے حیائی کے امتیاز کو بھول گئیں؟ کیا پڑھی لکھی خواتین قرآن پاک اور رسول کریم ﷺ کے احکامات بھول چکی ہیں جو ایسے بورڈز لکھتے ہوئے اور لہراتے ہوئے انہیں فخر محسوس ہوا؟ ہم بیرون ملک مقیم مسلمان خواتین کی اکثریت فخر سے اسکارف پہنتی ہے۔ ہم بہت فخر سے بطور مسلمان خاتون اپنی پہچان لوگوں سے کرواتے ہیں۔
ہمیں خواتین کا عالمی دن ایک ہی دن کیوں منانا ہے؟
میرے نزدیک ایک مسلمان معاشرے میں ہر دن خواتین کے عالمی دن جیسا ہونا چاہیے کیونکہ ہمارے رب کریم نے عورتوں کو عزت و وقار چودہ سو سال پہلے ہی بن مانگے دلا دیا تھا۔ ہمارے پیارے نبی پاک حضرت محمدﷺ نے بی بی فاطمہؓ کے ساتھ شفقت پدرری کی ایک ایسی خوبصورت مثال قائم کی جو رہتی دنیا کےلیے مشعلِ راہ ہے۔ میرے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے ازواج مطہرات کے ساتھ اپنی زندگی کی ایسی عملی مثال امت کے سامنے رکھ دی جو دیدہ بینا کےلیے ایک سبق ہے کہ اپنی ازدواج کے ساتھ کیسے سلوک کرنا ہے۔
یہ سلائیڈ شو بھی دیکھیے: خواتین کا عالمی دن
میرے نبیﷺ نے دائی اماں، حلیمہ سعدیہ کے ساتھ شفقت برت کر یہ واضح کردیا کہ اگر پالنے والی ہستی کا یہ مقام و مرتبہ ہے تو ہمارا دین پیدا کرنے والی ماں کو کیا اعلی مقام عطا کرتا ہے۔ ہمارے مذہب اسلام میں عورت کے حقوق و فرائض کا بھرپور خیال رکھا گیا ہے۔ قرآن پاک میں ہر جگہ عورتوں کا ذکر مردوں کے ساتھ ساتھ کیا گیا ہے۔ ہمیں جابجا قرآن پاک میں ایمان والیاں، روزے رکھنے والیاں، مومنات کا ذکر خیر نظر آتا ہے۔ قرآن پاک میں جہاں ہمیں حضرت بی بی مریم علیہ السلام اور حضرت بی بی آسیہؓ کا تذکرہ نظر آتا ہے، وہیں حضرت عائشہؓ کی پاکبازی کی گواہی سے متعلق آیات بھی نظر آتی ہیں۔
جس مذہب میں عورت کا مقام اس قدر بلند ہے، وہاں اس مذہب کے ماننے والوں میں آج یہ تنزل کیوں دکھائی دے ہا ہے؟
یہ ایک اہم سوال ہے۔ اگر ہم گرد و پیش میں نظر ڈالیں تو افسوس اس بات کا ہے کہ آج کے دور میں عورت کا استحصال حد درجہ نہ صرف بڑھ گیا ہے بلکہ عام ہوچکا ہے۔ یہ استحصال تعلیمی، معاشی، معاشرتی، سیاسی، جنسی، غرض ہر میدان میں عام ہوگیا ہے۔ ہماری عورت آج بھی، پڑھ لکھ کر بھی، محتاج اور بے بس ہے۔ اسلام نے عورت سے تعلیم کا حق نہیں چھینا بلکہ علم کے حصول کی تلقین کی ہے۔ ہمارے مذہب نے عورت سے نوکری یا ترقی کا حق ہرگز نہیں چھینا بلکہ معاشرے کی نام نہاد فرسودہ روایات نے یہ حق ان سے چھینا ہے۔ ہم آج بھی شادیوں کے فیصلے میں لڑکیوں کی مرضی و منشا کو مقدم رکھے بغیر انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک دیتے ہیں جبکہ ہمارا مذہب لڑکی کے اذن کو بہت ضروری قرار دیتا ہے۔
آج کی عورت کو جنسی استحصال کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔ اس کی وجہ بھی اسلام سے دوری ہے۔ آج کی عورت وراثت سے محروم ہے جبکہ اسلام نے اسے ورثے میں حصے کا حق دیا ہے۔ میری نظر میں تمام مسائل کا حل ممکن ہے، اگر ہم ضابطہ حیات اسلام کی رسی مضبوطی سے تھامے رکھیں۔
اس ضمن میں عورتوں کو بھی بہت ذمہ دار ہونے کی ضرورت ہے۔ کھلے بال اور مغربی لباس، ترقی کی بنیاد نہیں۔ آپ خواتین مغربی عورت کی زندگی سے ہرگز واقف نہیں۔ میں آپ کو اس مغربی عورت کی کہانی سناتی ہوں۔ مغربی عورت کو تو میک اپ اور کپڑوں کی پروا تک نہیں۔ وہ روزگار کی فکر میں گرفتار ہے۔ اسے شہزادی بنا کر کھلانے والا کوئی نہیں۔ وہ خود کماتی ہے، گھر میں ضرورت پڑنے پر ترکھان، پینٹر، مالی، باورچی، ڈرائیور اور نہ جانے کتنے بےشمار کردار ادا کرتی ہے۔ مغربی عورت سڑک بھی بناتی ہے، ٹرک بھی چلاتی ہے، وہ سخت محنت کش ہے؛ اس کا سودا سلف اس کا شوہر نہیں اٹھاتا، وہ خود اٹھاتی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ وہ ماں بھی ہے اور بیٹی بھی ہے۔ اس پر بے شمار ذمہ داریوں کا پہاڑ ہے۔ کیا آپ سب اس کےلیے بھی تیار ہیں یا صرف مغربی ملبوسات کا استعمال ہی آپ کے نزدیک آزادی کا پیمانہ ہے؟
میرے خیال میں خواتین کا عالمی دن صرف ایک دن پر محیط نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیں اپنی زندگیوں میں، معاشرے میں، اپنی اقدار و روایات میں ایسی مثبت تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے کہ ہمیں ہر دن خواتین کے عالمی دن جیسا لگے۔ یہ دن امریکا میں عورتوں کے احتجاج سے شروع ہوا تھا کیونکہ فیکٹری میں سلائی کرنے والی ورکر خواتین کو ’’عورت‘‘ ہونے کے باعث پوری اجرت ادا نہیں کی جارہی تھی۔ ایک مغربی معاشرے میں عورت کے حقوق کی پامالی کی وجہ نظر آتی ہے۔ مگر اسلامی معاشرت میں اس کی گنجائش قطعی نہیں نکلتی۔
آئیے، آپ اور ہم مل کر عہد کریں کہ اپنی زندگیوں، خاندانوں اور معاشرت میں اسلام کے اصولوں اور نظریات کی بالا دستی پھر سے قائم کریں گے۔ اس طرح شمع سے شمع روشن ہوتی جائے گی اور روشنی کا کارواں چلتا رہے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post عورتوں کا عالمی دن اور میرا مؤقف appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Cd6aqn
via IFTTT
0 Comments