Subscribe Us

header ads

کراچی، صحت عامہ اور پانی کا مسئلہ

کراچی کے زخموں پر مرہم رکھنے کوکوئی بھی تیار نہیں،کوئی اسے ’’ اون‘‘ نہیں کرنا چاہتا۔وفاق نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود کراچی کے 3بڑے اسپتالوں کو بجٹ کی عدم دستیابی کی بنا پر سندھ حکومت کو واپس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے صحت کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کو موقع دیا جائے کہ وہ کراچی کے تین اسپتالوں کی واپسی کے لیے نظرثانی درخواست دائرکرے۔

یہ معاملہ وفاق اور صوبے کے درمیان تناؤکا سبب بنا ہوا تھا ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو متعدد بارکہہ چکے تھے کہ اگر اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا گیا تو سندھ کے عوام کے ساتھ اسلام آباد پہنچ کر احتجاج کریں گے، سندھ حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ کراچی کے عوام سے حکومت کو کوئی سروکار نہیں، وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھاکہ اسپتال صرف سندھ حکومت چلائے گی، ان اسپتالوں میں ہم نے بہت خرچہ کیاہے، پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ یہ اسپتال وفاق نہیں چلاسکتا۔

سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے ہٹ کر عوامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو سپریم کورٹ نے ناقص انتظامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یہ فیصلہ عوام کو بہتر طبی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کیا تھا، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہریوں کے درد کا درماں کوئی کرنا ہی نہیں چاہتا، پی ٹی آئی نے پہلی بارکراچی سے قومی اسمبلی کی چودہ نشستیں جیتی ہیں، لیکن عوام کے علاج معالجے کے لیے اس کے پاس فنڈز نہیں۔ جدید دورکی ریاستوں میں برطانیہ اور کینیڈا میں عوام کو جو طبی سہولتیں میسر ہیں،اس کا تصور بھی پاکستانی عوام کے لیے محال ہے۔

ٹیکس پرٹیکس تو حکومت نے وفاقی بجٹ میں خوب لگا دیے ہیں، مگر عوام کے علاج معالجے کے لیے فنڈز نہیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کا مسئلہ اکیلے حل نہیں کرسکتے، وفاق تعاون کرے۔ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ کراچی پیکیج سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیراعظم 162 ارب روپے کا حکم یا اعلان کر کے چلے گئے مگر اب تک ہوا کچھ بھی نہیں ۔ بلاشبہ کراچی میگا سٹی کا ٹائٹل رکھنے والا شہر ہے، لیکن یہاں مصائب وآلام کا شمار بھی ممکن نہیں ۔کراچی دراصل اب مافیازکا شہر بن چکا ہے۔

پانی انسانی زندگی کا لازمی جزو ہے جس کے بغیر زندگی کا تصور محال ہے، پر جس طرح کراچی کے عوام پانی کی بوند کو ترس رہے ہیں، غریب اور پسماندہ بستیوں کے مکین جس طرح پانی کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں، دن بھر رلتے ہیں دھکے کھاتے ہیں یہ بہت بڑا انسانی المیہ ہے۔ متوسط اور پوش علاقوں کے مکین مہنگوں داموں پانی کے ٹینکر خریدتے ہیں۔کراچی کے عوام ٹینکرمافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بہت سارے گدھ کراچی کے عوام کو نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں، واٹر بورڈ اور دیگر سرکاری محکموں کی نااہلی کی سزا شہریوں کو مل رہی ہے۔ شہری لاکھ احتجاج کریں، سڑکوں پر ٹائر جلائیں ، ٹریفک روکے رکھیں، اس سب کا نتیجہ صفر ہی نکلتا ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ وفاق اور سندھ میں جو لوگ برسراقتدار ہیں کیا انھیں کراچی کے عوام کی چیخیں سنائی نہیں دیتیں،کیا انھوں نے اپنی آنکھیں اورکان بندکرلیے ہیں۔ان سطور کے ذریعے صرف اپیل ہی کی جاسکتی ہے کہ کراچی کے جمہور کے مسائل وفاق اورصوبہ مل کر حل کریں ۔

The post کراچی، صحت عامہ اور پانی کا مسئلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2YSzQmh
via IFTTT

Post a Comment

0 Comments