Subscribe Us

header ads

شام میں ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی

شام میں ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی

امریکا ترکی پر شام کے کُرد اکثریتی علاقوں میں فوجی کارروائیاں روکنے کے لیے دباؤ بڑھا رہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ترکی کو سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے جب کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن نے بھی ترکی کے خلاف زیادہ سخت پابندیوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔

واضح رہے ترکی کی شام کے خلاف فوجی کارروائیاں صدر ٹرمپ کی جانب سے شمال مشرقی شام سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کے فیصلے کے بعد شروع ہوئیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے امریکی افواج کو شام سے نکالنے کے فیصلے نے ترکی کو سرحد پار سے حملہ کرنے کی گرین لائٹ دی۔

صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ نیٹو اتحادی ترکی اور کردوں کے مابین ثالثی کے خواہاں ہیں۔ ثالثی کی اس قسم کی پیشکش صدر ٹرمپ نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر بھی دی تھی جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے جموں کشمیر کو بھارت میں شامل کر لیا مگر اب ترکی کو کردوں کے ساتھ ثالثی کی پیشکش کا کیا نتیجہ برآمد ہوگا، یہ بات آیندہ دنوں میں سامنے آجائیگی تاہم ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کردوں کے خلاف عسکری کارروائیاں جاری رہیں گی۔

ادھر ترکی فوج کے حملوں میں تیزی آنے کے بعد شمالی شام میں ہزاروں افراد نے اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی جانب نقل مکانی کی ہے۔ ترک صدر اردوان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد شام کی سرحد کے ساتھ 480 کلو میٹر کا ایک محفوظ زون بنانا ہے جو کرد ملیشیا سے پاک ہو اور جہاں پر شامی مہاجرین کو بسایا جا سکے۔

کردوں کی زیر قیادت شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) جو اس خطے میں امریکا کی اہم اتحادی ہیں کو ترکی اور شام کی سرحد پر تقریباً 120 کلو میٹر تک ترک زمینی اور فضائی حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔شامی علاقے میں ترک آپریشن بدھ کو شروع ہوا اور ترک فوج سرحدی قصبوں راس العین اور تل ابیض کے درمیانی علاقے میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔ امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ نقل مکانی کرنیوالوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ سکتی ہے۔

یاد رہے ترک صدر نے یورپی یونین کو خبردار کیا تھا کہ اگر آپ نے ہماری کارروائی کو حملہ قرار دیا تو ہمارا کام اور زیادہ آسان ہو جائے گا۔ ہم اپنے دروازے کھول دینگے اور 36 لاکھ پناہ گزین آپ کی طرف روانہ کر دینگے۔

صدر اردوان نے یہ بھی کہا کہ آپریشن کے بارے میں سعودی عرب کا اعتراض برداشت نہیں کرینگے بلکہ ادھر امریکا میں حکمران جماعت نے ترکی کی کاررائیوں پر ترکی کے خلاف پابندیوں کا بل پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ادھر ترکی کی کرد ملیشیا نے جسے امریکا اپنا اتحادی قرار دیتا تھا کہا ہے کہ امریکا کے اعلانات ہماری کمر میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہیں۔بہرحال حالات نے جو رخ اختیار کرلیا ہے، اس کے نتیجے میں شام کا بحران حل ہونے کے بجائے مزید گہرا ہوگیا ہے۔

The post شام میں ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2pbh78l
via IFTTT
via Blogger https://ift.tt/33obzpO
October 13, 2019 at 07:13AM

Post a Comment

0 Comments