Subscribe Us

header ads

دورحاضر کے اثرات، اردو فن خطاطی بقا کی جنگ سے دوچار

لاہور: ماضی کے کئی فن  دور حاضر کے جدید تقاضوں میں کہیں کھو گئے ہیں۔

کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کے دیگر ذرائع نے ماضی کی کئی روایتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے ان میں سے ایک فن خطاطی بھی ہے مگر آج بھی کئی خطاط ایسے ہیں جو ناصرف خطاطی کے فن کو نوجوان نسل کو منتقل کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کی قومی زبان اردو کی پہچان خط نستعلیق لاہوری کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔

فیصل ٹاؤن لاہورمیں خطاطی مرکز کے سربراہ نوجوان عکاشہ مجاہد کا کہنا ہے کہ خطاطی مسلمانوں کا تہذیبی و ثقافتی ورثہ ہے۔ اسی مرکزمیں نامور خطاط خالد محمود صدیقی نے ایکسپریس کو بتایا 1928 میں استاد عبدالمجید پروین رقم نے نستعلیق لاہوری کی پہلی تختی لکھی۔ جب پاکستان بنا تو اس وقت لاہور میں 60 کے قریب خطاطی سیکھنے کے مراکز تھے۔

انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر پر موجود اردوفونٹ محدودہیں۔ نستعلیق ایسا خط ہے جسے جس اندازمیں چاہیں لکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ او آئی سی ہر تین سال بعد اسلامی کیلیگرافی کے مقابلے کرواتی ہے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس خط کو عالمی سطح پرتسلیم کر لیا جائے۔

 

The post دورحاضر کے اثرات، اردو فن خطاطی بقا کی جنگ سے دوچار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/34WLRtI
via IFTTT

Post a Comment

0 Comments