چین میں نئے کرونا وائرس نمونیا بیماری روکنے کے لیے دو شہروں کا لاک ڈاؤن کیا جاچکا ہے، جب کہ متاثرین کی تعداد 630 ہوگئی،جس میں سے 95 کی حالت تشویشناک ہے جب کہ اب تک 17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، دنیا بھر میں وائرس سے بچاؤ کے اقدامات جاری ہیں۔ یہ ایک نئی افتاد ہے اور جو وائرس کی صورت میں دنیا بھرکے انسانوں کے لیے خطرات پیدا کر رہی ہے۔
چند روز پیشتر چین کے جنوبی شہر ووہان میں ایک نئی قسم کے کرونا وائرس کے باعث نمونیا کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ اس نئی قسم کے کرونا وائرس سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اکتیس دسمبر کو ووہان شہر کے مختلف طبی اداروں میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر نمونیا سے متاثرہ مریض نظر آنے لگے۔ دس روز بعد چین کے طبی ماہرین نے کرونا وائرس کی اس نئی قسم کی تصدیق کردی۔
چین نے بروقت دیگر دنیا کے ساتھ اس وائرس کے حوالے سے معلومات کا شفاف انداز میں تبادلہ کیا۔ چین بھر میں شہریوں کو کرونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔ چین میں نئے قمری سال کی تقریبات بھی منسوخ کردی گئیں ،ادھر دنیا بھر میں وائرس سے بچاؤ کے اقدامات جاری ہیں، دبئی ایئر پورٹ پر مسافروں کی اسکریننگ شروع کر دی گئی۔
چین کے تحقیقی اداروں نے فوری طور پر ایک ایسی میڈیکل کٹ بھی تیارکی ہے، جس سے کرونا وائرس کی بروقت تشخیص ممکن ہے۔ انفیکشن سے بچنے کے لیے ایسے ماسک کا استعمال دنیا کے بہت سے ممالک میں مقبول ہے، تاہم ماہرین فضا سے پھیلنے والے وائرس سے بچاؤ میں ماسک کے پراثر ہونے کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں، لیکن کچھ ایسے شواہد ہیں جن سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ماسک وائرس کی ہاتھوں سے منہ تک منتقلی روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
برطانیہ کے قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ فلو پیدا کرنے والے وائرس وغیرہ سے بچنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ: ہاتھوں کو گرم پانی اور صابن سے باقاعدگی سے دھویا جائے، جتنا بھی ممکن ہو اپنی آنکھوں اور ناک کو چھونے سے گریزکریں۔
صحت مند انداز زندگی کو اپنائیں۔ دراصل کرونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہورہا ہے۔ پاکستان چین کا پڑوسی ملک ہے، اس لیے فوری طور پر حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ چین کے ساتھ تمام آنے والے راستوں پر تھرمو سکین لگوائے۔ زمینی راستے سے آنے والے مسافروں کا معائنہ اور فضائی مسافروں سے پرفارما پرکروایا جائے۔ ہاتھ منہ دھوئیں، صاف ستھرے رہیں، ہجوم والے مقامات پر ماسک کا استعمال کریں۔گو یہ امر خوش آیند ہے کہ قومی ادارہ صحت نے بھی ایڈوائزی جاری کر دی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق صورتحال کی مسلسل نگرانی کے لیے ایمرجنسی آپریشن سیل قائم کردیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا ہے کہ اسکریننگ کے لیے تمام ایئر پورٹس پر بھی خصوصی کاؤنٹر بنائے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں کرونا وائرس کا تاحال کوئی مریض سامنے نہیں آیا ہے، لیکن فوری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے کرونا وائرس سے بچاؤکا راستہ نکالا جاسکتا ہے جب کہ غفلت ہمیں کسی بڑی پریشانی میں مبتلا کرسکتی ہے، لہذا الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
The post چین میں کرونا وائرس، مسافروں کی اسکریننگ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2sWROJx
via IFTTT
0 Comments