مصر کے سابق صدر اور اخوان المسلمون کے رہنما محمد مرسی گزشتہ روزقاہرہ میں عدالت میں پیشی کے موقعے پر اچانک بے ہوش ہوئے اور پھر اسی حالت میں انتقال کر گئے۔ صدر مرسی 2012ء میں برسرِاقتدار آئے تھے۔
محمد مرسی مصر کے پہلے صدر تھے جو باقاعدہ عام انتخابات کے بعد جمہوری طریقے سے برسراقتدار آئے تھے اور اس طرح حسنی مبارک کا 30 سالہ آمرانہ اقتدار ختم ہو گیا تھا۔ حسنی مبارک کے خلاف 2011ء میں مصر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے تھے جسے ’بہارِ عرب‘ یا عرب اسپرنگ سے تعبیر کیا گیا تھا جس کے بعد مصر میں عام انتخابات ہوئے‘ ان انتخابات میں محمد مرسی کامیاب ہوئے‘ یوں 2012ء میں انھیں اقتدار ملا تھا۔
صدر مرسی بمشکل ایک سال اقتدار میں رہے جب جولائی 2013ء میں جنرل محمد فتح السیسی نے ان کا تختہ الٹ دیا ، یوں ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ محمد مرسی اپنے چار سالہ آئینی مدت میں سے صرف ایک سال ہی حکومت کر سکے۔ اسی دوران ان کی سیاسی جماعت اخوان المسلمون پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد حال ہی میں امریکا نے بھی اخوان المسلمون کو دہشت گرد جماعت قرار دیا ہے۔
محمد مرسی مصر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب ہونے والے جمہوری صدر تھے جو گزشتہ روز 67 سال کی عمر میں انتہائی کسمپرسی میں انتقال کر گئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق عدالت میں انھوں نے جج سے کچھ دیر تک بات کی، وہ پر جوش دکھائی دے رہے تھے ۔اسی دوران وہ بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ انھیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔
سرکاری اطلاع کے مطابق اسپتال میں ان کی جان بچانے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی جان نہیں بچائی جا سکی۔ مرحوم صدر مرسی پر بعض بیرونی طاقتوں سے ساز باز اور عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات کا الزام عاید کیا گیا تھا۔
محمد مرسی دیہی پس منظر رکھنے والے درمیانے طبقے سے تعلق رکھتے تھے‘ وہ انتہائی تعلیم یافتہ شخصیت تھے‘ انھوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل اور امریکا سے پی ایچ ڈی کی۔ وہ درس وتدریس سے بھی وابستہ رہے۔ محمد مرسی کی جس انداز میں موت ہوئی‘ وہ المناک بھی ہے اور بہت سے سوالات کو بھی جنم دیتی ہے‘ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی وفات کے بعد مصر کی سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے۔
The post مصر کے سابق صدر محمد مرسی کا انتقال appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2WT2h1k
via IFTTT
0 Comments