وطن عزیز کے رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے لیکن آبادی کے اعتبار سے سب سے چھوٹے صوبے بلوچستان اور سابق صوبہ سرحد جس کا نیا نام خیبرپختونخوا ہے کے آیندہ سال کے لیے بجٹ پیش کر دیے گئے ہیں۔
بلوچستان کے بجٹ کا مجموعی حجم 419 ارب روپے ہے جس میں47 ارب روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے جب کہ خیبر پختونخوا کا بجٹ319 ارب روپے کا ہے جس میں قبائلی علاقوں کے لیے 83 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ قبائلی علاقوں کو جنھیں وفاق کے زیر انتظام علاقے کہا جاتا تھا حتیٰ کہ علاقہ غیر بھی کہا جاتا تھا مگر اب وہ پہلی مرتبہ صوبہ خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد باقاعدہ طور پر صوبے کا حصہ بن گئے ہیں۔ اس صوبے کی آمدنی کا تخمینہ 900 ارب روپے لگایا گیا ہے جو صوبہ سندھ کے ترقیاتی بجٹ سے12 فیصد زیادہ ہے جب کہ پنجاب کے بجٹ سے8 فیصد کم ہے۔
صوبہ کے پی کے کو مشورہ دیا گیا ہے کہ غیر ترقیاتی اخراجات کم سے کم رکھے جائیں تا کہ یہ رقم انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے لیے استعمال میں لائی جا سکے جس کی اس علاقے کے لیے اشد ضرورت ہے۔ کے پی کے ان علاقوں میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر سے ان خوبصورت اور پر فضا علاقوں کے لیے سیاحت کے فروغ میں نمایاں مدد ملے گی کیونکہ اتنے حسین و جمیل علاقے سڑکیں اور ہوٹلوں وغیرہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں حالانکہ کوئی بعید نہیں کہ اس قدر حسین علاقے کسی اور ملک میں شاید ہی موجود ہوں۔
دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیاں انھی علاقوں میں ہیں۔ کے پی میں بھاری لاگت سے پشاور میٹرو بس کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے مگر وہ بوجوہ تکمیل کی منزل تک پہنچنے سے قاصر ہے۔ غالباً اس منصوبے کے لیے اس کے بجٹ میں مزید اضافہ درکار ہے۔ صوبہ بلوچستان کا بجٹ 419 ارب روپے کا تجویز کیا گیا ہے جس میں 47.7 ارب روپے کا خسارہ ہے۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے126 ارب روپے کی خطیر رقم ترقیاتی منصوبوں کے لیے رکھی ہے۔ اس رقم کے دانشمندانہ استعمال سے یقینی طور پر اس پسماندہ صوبے کی ہیت تبدیل ہو جائے گی۔
The post خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بجٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2N0ueoe
via IFTTT
0 Comments