Subscribe Us

header ads

گورنر اسٹیٹ بینک کی معاشی استحکام آنے کی نوید

گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر باقر رضا نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے، ڈالر کو کھلی چھٹی ملے گی اور نہ فارن کرنسی اکاؤنٹ منجمد ہوں گے، آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنا کام مکمل کرچکا ہے، تین جولائی کو عالمی مالیاتی فنڈ کے بورڈ کے اجلاس میں اسٹاف لیول ایگری منٹ کی منظوری دی جائے گی جس کے بعد آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کی تمام تفصیلات عام ہو جائیں گی۔

گورنراسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام میں صرف پاکستان کے فائدے کو ترجیح دی ہے، اسٹاف لیول معاہدے سے معاشی بے یقینی میں کمی آئی ہے، معاہدے کی منظوری کے بعد اسٹاک مارکیٹ اور رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں بھی بہتری آئے گی اور دنیا میں پاکستان میں معاشی اصلاحات کے بارے میں مثبت پیغام جائے گا۔

گورنر اسٹیٹ بینک کی معروضات  اور ان کی اسیسمنٹ انتہائی بولڈ سہی مگر سیاسی حلقوں، اپوزیشن جماعتوں، ماہرین اقتصادیات اور معاشی تجزیہ کاروں کو ان سے کتنا اتفاق ہوگا یہ مباحث کے مختلف فورمز جب اپنا تبصرہ جاری کریں گے تب معیشت پر مرکزی بینک کے سربراہ کا مالی بیانیہ صورتحال کی فیصلہ کن صورت گری میں ایک اہم نکتہ ہوگا۔گراس روٹ لیول پر دیکھا جائے تو یہی نظر آتا ہے کہ مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے، مڈل کلاس سکڑ رہی ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل  مندی ہے اور انٹر بینک میں ڈالر156.96 پر پہنچ گیا ہے یعنی ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے ، یہ پیش رفت ملکی معیشت میں باضابطگی لانے میں کس حد تک ممدو معاون ثابت ہوگی، اس پر بھی سوال موجود ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ معاشی ٹیم ایک پلان کے تحت آگے بڑھ رہی ہے، معیشت پر اثرانداز ہونے والے عوامل کا تدارک کر رہے ہیں۔

ماضی میں مرکزی بینک پر قرضوں کے انحصار سے افراط زر اور روپے کی قدر پر اثر پڑا تاہم اب حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی، اس اقدام سے مارکیٹ میں بہتری آئے گی۔ ڈالر کو کھلی چھٹی نہیں ملے گی، روپے کی قدر کو آزاد چھوڑنا معیشت کے لیے بالکل مناسب نہیں، شرح مبادلہ کا تعین مارکیٹ کرے گی، ایکس چینج مارکیٹ میں بگاڑ کسی صورت برداشت نہیں ہوگا، جاری کھاتے کا خسارہ کم ہو رہا ہے، فارن کرنسی اکاؤنٹ منجمد نہیں ہوں گے، جب سے روپے کی قدر میں کمی آئی بیرونی خسارہ بھی کم ہوا ہے، موجودہ ایکس چینج ریٹ پالیسی سے بیرونی خسارہ کم ہوا ہے۔

سٹے بازی کی صورت حال میں اسٹیٹ بینک مداخلت کرے گا۔ مارکیٹ میں بگاڑ پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ روپے کی قدر کا تعین مارکیٹ کرے تو برآمدات بڑھیں گی اور درآمدات میں کمی آئے گی، روپے کی قدر کم ہونے سے مقامی صنعتوں کو فائدہ ہوگا کیونکہ صارفین مہنگی درآمدی اشیاء پر مقامی سستی اشیاء کو ترجیح دیں گے۔

اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہ لینے کا حکومتی فیصلہ افراط زر میں کمی کا سبب بنے گا۔ ایکس چینج ریٹ میں ردوبدل کی صورت میں فاریکس کمپنیاں افراتفری کی صورت حال پیدا نہ کریں، تاہم دیکھنا یہ بھی ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک اگر یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے زمینی حقائق سے آگاہی نہ ہونے کا تاثر غلط ہے تو وہ اقتصادی حالات کی کیا صائب توجیع پیش کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنا انداز نظر پیش کردیا ہے۔

بلاشبہ اگر سرکار اپنے اخراجات کم کرے ، بیوروکریسی کو تنخواہیں اور مراعات دیتے وقت ملک کی معاشی صورت حال کو ضرور مدنظر رکھا جائے۔ یہ امر خوش آیند ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کے حوالے رجائیت پسندانہ موقف اختیار کیا ہے، اس سے کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔معاشی ترقی کے لیے کاروباری طبقے کا اعتماد انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ملک کی معیشت کے بارے میں ناامیدی پر مبنی بیانیے کو ترک کردے۔سرکار کے اداروںکے فیصلہ سازوں کو بھی چاہیے کہ وہ قانون کو استعمال کرتے ہوئے ، اس پہلو کو مدنظر رکھیں کہ کہیں ان کے کسی اقدام سے ملک کی معیشت تو متاثر نہیں ہوگی۔

پارلیمنٹرینزکی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ دیکھیں کہ سرکاری ادارے کہاں قانون سے تجاوز کررہے ہیں یا انھیں کسی قانون کے تحت غیرضروری اور بے جا اختیارات حاصل ہیں، اگر ایسا ہے تو پارلیمنٹ اس حوالے سے قانون سازی کرے تاکہ سرکارکسی سرمایہ کار،کاروباری شخصیت یا کسی شہری کو ڈرا دھمکا نہ سکے۔جب سرکاری اداروں کو آئین اور قانون  حدود میں رکھے گا تو معمولات زندگی بہتر انداز میں چلنے لگیں گے۔

The post گورنر اسٹیٹ بینک کی معاشی استحکام آنے کی نوید appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2MVPdbY
via IFTTT

Post a Comment

0 Comments