وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں، اسلامی تعلیمات کے مطابق اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں کے مطابق ڈھالیں گے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہماری جنگ حقوق اورقانون کی بالادستی کی جنگ ہے، ملک میں قانون کی حکمرانی آجائے تو تمام مسائل ختم ہو جائیں گے، صدراور وزیراعظم جیسے عہدوں پررہنے والے بڑے بڑے لوگ کرپشن پر عدالتوں میں اپنے آپ کو بے قصور ثابت نہیںکرسکے، ہم نے پسے ہوئے طبقے کو اوپر اٹھانا ہے، سابق حکمرانوںکی عیاشیوںکی وجہ سے کمزور طبقہ پس رہا ہے ۔
دریں اثنا وزیراعظم سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اورڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پرتبادلہ خیال کیاگیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان اورفوجی قیادت کے درمیان ملاقات میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ تقریب میں صدرڈاکٹر عارف علوی، وفاقی وزیربرائے مذہبی امور نورالحق قادری، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سمیت ارکان پارلیمنٹ اوراقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افرادنے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔
وزیراعظم نے پیرکو ایوان صدر میں اقلیتوںکے قومی دن کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام میں اقلیتوں کے حقوق پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ہم ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پر ایک جدید ریاست بنانا چاہتے ہیں، بلاشبہ ملک کے سیاسی ، مذہبی دینی اور فکری مکاتب فکر نے وزیراعظم کے ریاست مدینہ کے اساسی دینی مذہبی تصور کو ریاست مدینہ کے حوالے سے ایک واضح ویژن کے ساتھ بیان کیا ہے۔
انھوں نے شرکائے مجلس سے اپنے خطاب میں ملک کو عرصہ دراز سے درپیش درد ناک صورت حال کا جائزہ لیا ،انھوں نے دہشت گردی، عدم رواداری اور تشدد کے افسوس ناک کلچر کے نقصانات اور مضمرات کا محاکمہ کیا اور ملک میں بعض عناصر کی اقلیتوں سے متعلق خیالات ، فکری طرز عمل،ناروا مذہبی سلوک اور سیا سی اور جمہوری رویے کی تنگ نظری سے پیدا شدہ حالات کا تجزیہ پیش کیا اور کہاکہ سب جانتے ہیںکہ یہاں پرکن لوگوں نے اسلام کے نام پر دکانیں بنائی ہوئی ہیں۔
وزیراعظم نے وطن عزیز کے اسلامی اور روادارانہ مسلم و ملی تشخص کا نظریاتی و فکری دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوا اورہمارے لیے ریاست مدینہ ایک نمونہ ہے جو حضوراکرمؐ نے قائم کی تھی۔ ریاست مدینہ کا مطالعہ کیے بغیر قیام پاکستان کا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم کے مطابق حکومت ریاست مدینہ کے اصل ویژن سے قوم کوآگاہ کرے گی۔
وزیراعظم نے ریاست مدینہ اور اسلامی ریاست کے محض ایک مجرد تصور تک خود کو محدود نہیں رکھا بلکہ سیرت طیبہ اور اسلامی تاریخ ،خلافت راشدہ اور مدینہ کی ریاست کی اصلی تشکیل و تعمیر اور اس کے بنیادی روحانی مقاصد اور تاسیسی آئینی ،قانونی ، دینی ، مذہبی اور اخلاقی اصولوں پر مبنی ایک معاشرے کی سماجی اور معاشی حقیقت پر گفتگو کی جب کہ ایک ایسے سماج کا مثالی اور فقیدالمثال شفاف ڈھانچہ مہیا کیا جو رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے اور نوع انسانی کے سیاسی، ذہنی، عملی اور فکری مستقبل کے لیے گمشدہ خزانہ ہے۔ اسی تناظر میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے فلسفے کا مطالعہ کریں تو یہ پتہ چلتا ہے کہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں۔
ہم یونیورسٹیوں میں ریاست مدینہ پر پی ایچ ڈی کرائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ حضوراکرم ؐ نے ریاست مدینہ کی بنیاد اسلامی اصولوں پر رکھی اور عدل و انصاف کے حوالے سے ایک مثال قائم کی، انھوں نے میثاق مدینہ کیا،نجران سے آنے والے عیسائیوں کو مسجد نبوی میں ٹھہرایا، معاہدہ کیا اورکہا کہ قیامت تک مسلمان ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کریں گے، ہمیں عوام میں ریاست مدینہ کی سوچ پیدا کرنا ہوگی، اقلیتوں سمیت تمام لوگوں کے متحدہ ہونے سے ملک مضبوط ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ قرآن پاک کا حکم ہے کہ دین میںکسی کو زبردستی شامل نہیں کیا جاسکتا، عورتوں کے ساتھ زبردستی شادی اور انھیں زبردستی اسلام میں داخل کرنا غیراسلامی فعل ہے، اس حوالے سے سندھ میں ہم واقعات سنتے رہے ہیں۔کسی کو زبردستی دائرہ اسلام میں داخل کرنے والے قرآن و سنت کی تعلیمات سے ناواقف ہیں۔
ریاست مدینہ میں خلیفہ وقت بھی یہودی شہری کے مقابلے میں اپنا مقدمہ ہارگئے اور وہاں اقلیتی شہری کو برابرکے حقوق حاصل تھے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جن لوگوں نے اس ملک پر 10سال میں 24 ہزار ارب کا قرضہ چڑھایا ان سے جواب طلب کریں تو وہ اسے انتقامی کارروائی قرار دیتے ہیں۔ زیادہ جرم کرنے والوںکو زیادہ سہولیات ملتی ہیں، غریب آدمی کے گھروں میں بھی ایسی سہولتیں نہیں۔
وزیراعظم نے کہاگزشتہ حکمرانوںکی عیاشیوں کی وجہ سے کمزورطبقہ پس رہا ہے، مشترکہ ویژن ہو تو ملک ترقی کرتے ہیں۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ اقلیتی برادری کو تمام حقوق دیے جائیں گے، ان کی عبادت گاہوںکا تحفظ کریںگے، باباگرونانک کی 585 ویں سالگرہ کے موقع پرکرتارپور راہداری کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے، سکھوںکوکرتارپور اور ننکانہ صاحب میںمذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے مکمل سہولیات اورآسانیاں دیں گے۔
وزیراعظم کے خیالات امت مسلمہ اور پوری قوم کی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کرتے ہیں۔اگر آپ ریاست مدینہ کی آفاقی طرز حکمرانی اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے وزیراعظم کے ارشادات پر غور کریں تو وہ اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ نبی آخرالزماں ﷺ سے پہلے جتنے فلسفی، حکمراں ، مشاہیر ، دنیوی رول ماڈل اور پیروان مذاہب اور مصلح آئے انھوں نے اپنے افکار و خیالات کے چراغ ضرور جلائے ، اپنا نقطہ نظر دنیا کے سامنے پیش کیا۔
فانی انسان کو اپنے مخصوص سیاسی نظریات، فلسفیانہ حکمت اور فکری اور جمالیاتی تخلیقات سے روشناس کیا مگر یہ کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے کہ کسی فلسفی اور ’’رہنما‘‘ نے انسانیت کے لیے ایسے کسی روحانی، مذہبی ،فکری سماجی اور سیاسی و اقتصادی عملی نظام کی بنیاد نہیں رکھی اور اسے ایک مثال بناکر ریاست مدینہ کی طرح ثابت نہیں کیا جو حضور اکرم صل اللہ و علیہ وسلم نے عملاًً مدینہ میں پیش کیا۔ یہی وہ معاشرہ تھا جس نے نوع انسانی کو اخلاق و بشریت کے بام بلند تک پہنچایا۔استحصال اور جبر سے پاک ایسا سماج عطا کیا جس نے عدل و انصاف ، شرافت، مساوات، تقویٰ، رواداری، جوابدہی، اونچ نیچ سے پاک اور دیانت اور امانت کی عظیم روایات کی قندیلیں روشن کیں۔
یہی وہ سیرت محمدیؐ تھی جس نے قیصر وکسریٰ کے ایوانوں کو لزرہ براندام کیا اور حکمرانی کا ایسا معیار قائم کیا جس میں فرد و ریاست کے تعلق کی اخلاقی بنیاد اس کے اعمال کی فضیلت اور اس کے کردار کی پاکیزگی سے عبارت تھی اسی ریاست مدینہ میں کسی کے قول وفعل میں کوئی تضاد نہ تھا۔ وہ سب اسلام کے شیدائی تھے ۔ سچی اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا تھے۔
حقیقت یہ ہے کہ عدم رواداری اور بے انصافی کے ڈسے ہوئے اس سماج میں آج وزیرعظم نے اسی مسلم شناخت کے حامل نظام حکمرانی کے خدوخال کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حکومتی عہد سے مشروط کرتے ہوئے پیش کیا ہے۔ اقلیتوں کے اس عالمی دن کے حوالے سے ہمیں اپنے وطن کو ظلم و جبر سے محفوظ رکھنے کا عظیم عہد کرنا ہوگا۔
The post قانون کی حکمرانی، مسائل کا حل appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2LQuC7k
via IFTTT


0 Comments