امریکا اورایران کے درمیان جاری شدید ترین تناؤ اورکشیدگی کے ماحول میں ایک بڑا بریک تھرو سامنے آیا ہے جس کے مطابق ایرانی صدرحسن روحانی نے امریکا سے مذاکرات پر مشروط آمادگی کا اظہار کردیا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ سیکیورٹی معاملات اور جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان گزشتہ ماہ حالات اس قدر کشیدہ ہو چلے تھے کہ امریکا نے ایران کے خلاف فضائی کارروائی کا عندیہ دیا تھا لیکن ٹرمپ نے اس فیصلے کو آخری لمحات میں واپس لے لیا تھا۔
یہ سارا تنازع اس وقت شروع ہوا تھا جب امریکا نے گزشتہ سال ایران کے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اس پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔امریکا نے ایران کے خلاف پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے تیل کی برآمدات مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے گزشتہ دو ماہ کے دوران تہران پر پابندیوں میں مزید اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد ایران شدید معاشی بحران کا شکار چلا آرہا ہے۔
اسی ساری صورتحال کے تناظر میں ایران کا جو موقف سامنے آیا ہے اس کے مطابق امریکا پابندیاں ہٹائے اور 2015 کا جوہری معاہدہ بحال کرے تو بات کرنے کے لیے تیارہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا جب کہ ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ مذاکرات اس صورت ہوں گے جب اسے ہماری شکست نہ سمجھا جائے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ان پر ملک کی بڑی ذمے داریاں ہیں، وہ مسائل کے حل کے لیے مکمل طور پر صرف قانونی اور مخلصانہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر ایک ہی وقت میں ایران مذاکرات کے نام پر شکست کی کسی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار نہیں۔امریکی پابندیوں میں سختی آنے کے بعد ایران نے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے جوہری پروگرام کو مزید وسعت دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
حسن روحانی نے معاہدے میں شامل دیگر ممالک کو خبردار کیا تھا کہ تہران یورنیم کو افزودگی اس حد تک بڑھا دے گا جتنی ’مقدار میں ہم چاہیں‘ گے۔ایران اور امریکا کے درمیان خلیج میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں تیل بردارجہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور اس حوالے سے خلیج فارس میں بھی یورپی ممالک اور ایران کے درمیان حالات خراب ہیں۔ فرانس ، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے بھی تازہ بیان میں مشترکہ طور پر ایران اور امریکا سے کشیدگی کم کرنے لیے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکا اور ایران کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے،کسی بھی پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچنے سے زیادہ صائب بات یہ ہے کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسائل حل کیے جائیں، یہی جنگ ٹالنے کا مثبت طریقہ ہے،دونوں متحارب طاقتوں کے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے کسی کی کوئی سبکی نہیں ہوگی بلکہ عالمی امن کو فروغ ملے گا۔
The post ایران کی مشروط مذاکرات پر آمادگی ایک پیش رفت appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2LGolev
via IFTTT
0 Comments