بھارت کی طرف سے دستور کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 الف کی تنسیخ کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے ، لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ‘ کلسٹر بموں کے استعمال اور مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پربحث کے لیے منگل کو بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن متحد اور یک زبان نظر آئے۔اس موقع پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے انتخابی منشور کا حصہ ہے۔
یہ انتہاء پسند ہندو تنظیم آرایس ایس کی سوچ ہے جو بھارت کو ایک ہندو ملک بنانا چاہتی ہے۔اسی سوچ کے تحت مہاتماگاندھی کا قتل ہوا، مہاتماگاندھی اور نہرو بھارت کو سیکولرملک بنانا چاہتے تھے۔ بھارت میں مسلمانوں ہی نہیں تمام اقلیتوں کے لیے جگہ محدود ہوتی جا رہی ہے، بھارت نے کشمیر میں زبان اور نسل کی بنیاد پر صفائی کرنی ہے، بھارتی حکومت مکمل طور پر اپنی آڈیالوجی پر چل رہی ہے، وہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاہتی ہے جو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے لیکن جو کشمیری جدوجہد کر رہے اور قربانیاں دے رہے ہیں اس قانون میں تبدیلی کے بعد کیا وہ اپنی جدوجہد ختم کردیں گے؟
وزیراعظم نے جو بنیادی سوال بھارت اور عالمی برادری کے سامنے اٹھایا ہے اس میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے یک طرفہ خاتمہ کے خطرناک مضمرات اور مستقبل کی ہولناک صورتحال کی اندوہ ناک جھلک ملتی ہے، یہ ویک اپ کال سارے خطے کے لیے ہے، وزیراعظم کا یہ کہنا کہ کشمیریوں کو کچلا گیا تو پلوامہ جیسا ردعمل آئے گا، روایتی جنگ کے بعد کیا ہوگا ہم ذمے دار نہیں ہونگے، ٹیپو سلطان بنیں گے، پھر کوئی فاتح نہیں ہوگا۔ اس میں پاکستان کی پارلیمنٹ کی یہ للکار بھی شامل تھی کہ دو ایٹمی متحارب طاقتوں کی جنگ کے نتائج کو دنیا کی امن پسند طاقتیں ہرگز نظر انداز نہ کریں، حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کو مودی نے اپنے انتخابی منشور کے ساتھ ہی بارود کے ڈھیر پر رکھ دیا ہے۔اب فیصلہ عالمی ضمیر کو جگانا ہے۔
کیونکہ نریندر مودی جولیس سیزر بننے کی کوشش میں خطے کو نئے بحران میں ڈال چکا ہے۔ادھر چین دم ٹھونک کر بھارت کے مقابل آیا ہے، چین کا کہنا ہے کہ لداخ کا انضمام اس کے لیے ناقابل قبول ہے، اس سے ہماری علاقائی خود مختاری کو نقصان پہنچا ہے، چین کے مطابق کشمیر کی دو حصوں میں تقسیم پر تحفظات اب بھی قائم ہیں، چینی وزارت خارجہ نے پاکستان اور بھارت سے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کی بات کی ہے، جب کہ ترجمان جرمن حکومت نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں شہری حقوق کا احترام کرے،بھارت کشمیری قیادت سے بات چیت کرے، مسلم اکثریتی ریاست کو دی گئی ضمانتوں پر عمل لازم ہے۔
دریں اثنا پاک فوج کی کور کمانڈرز کانفرنس نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی اقدامات کو مسترد کرنے کے حکومت کے فیصلے کی بھرپور تائید کر دی ہے،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کی کامیابی تک پاک فوج کسی بھی حد تک جائے گی۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں کشمیر کی صورتحال پر غور کے یک نکاتی ایجنڈے پر ہونے والی انتہائی اہم کور کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی طرف سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں کور کمانڈر کانفرنس میں کشمیر کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء نے کشمیر پر بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان کے فیصلے کی بھرپور تائید کی، کور کمانڈرز نے کہا پاکستان نے کبھی جموں و کشمیر پر بھارتی تسلط کو قانونی بنانیوالے آرٹیکل 370 یا 35 Aکو تسلیم نہیں کیا اب بھارت نے خود ہی اس کھوکھلے بہانے کو ختم کر دیا ہے، اس موقع پر سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان آرمی کشمیریوں کی جائز جدوجہد کی کامیابی تک ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، آرمی چیف نے کہا پاکستان آرمی اپنی اس ذمے داری کو نبھانے کے لیے مکمل تیار ہے، آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاک فوج اس سلسلے میں کسی بھی حد تک جائے گی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت نے اب جو اقدام کیا ہے وہ اقوام متحدہ کی 17 قراردادوں‘ شملہ معاہدے ‘اس کے اپنے آئین اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے خلاف ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر اب بڑا مسئلہ بن گیا ہے اس کے انتہائی سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ بھارت کشمیر کی آزادی کو دبائے گا کیونکہ وہ کشمیریوں کو برابر کا انسان نہیں سمجھتا ‘ وہ طاقت کے ذریعے کشمیریوں کو کچلنا چاہتا ہے،اگر اس نے ایسا کیا تو پلوامہ جیسا رد عمل آئے گا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل،او آئی سی سمیت ہر فورم پراٹھائے گا ‘ ہم عالمی عدالت انصاف میں جانے کا بھی سوچ رہے ہیں۔انھوں نے عالمی برادری پرزوردیا کہ وہ بھارت کی ان کارروائیوں کو رکوائے، بھارتی اقدام سے ساری دنیا کو نقصان ہوگا۔ وزیراعظم نے قائداعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے انسان تھے جنھوں نے ہندوؤں کے نظریے کو پڑھ لیا تھا ۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ مودی سرکار نے پاکستان کی غیرت کا للکارا ہے، بھارت نے پاکستان کی شہ رگ پر ہاتھ ڈالا ہے۔اب روایتی اور متفقہ قرارداد سے بات نہیں بنے گی، ہمیں ٹھوس فیصلے کرنا ہوں گے اور اس کے بازو توڑنا ہونگے۔انھوں نے کہا کہ 71 سال میں کسی کی جرأت نہیں تھی کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرے لیکن مودی نے یہ کردیا۔ شہبازشریف نے کہا افغانستان میں ہم نے امن کا ٹھیکہ نہیں لیا ہوا۔
کابل میں امن ہوناچاہیے مگر یہ نہیں ہوسکتاہے کہ ہم کابل میں امن کے لیے الٹے ہوجائیں ۔جب تک کشمیرآزاد نہیںہوتا ہم امن سے نہیں بیٹھیں گے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر میں کلسٹر بموں سے حملہ، ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی، انٹرنیٹ اور مواصلات کے نظام کو معطل کرنا بھارت کے نظریہ سیکولر کے منافی ہے،پاکستان کو مسئلہ کشمیر موثر اندازمیں اقوام متحدہ میں اٹھانا چاہیے۔
عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور ظلم و ستم کے خلاف اپنا کردار ادا کرے۔بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی آپ اپنا ایوان مکمل کرنے میں ناکام رہے اور انتہائی اہم مسئلے کے باوجود شاہد خاقان عباسی اور رانا ثناء اللہ سمیت دیگر اراکین قومی اسمبلی موجود نہیں ہیں۔ حیران کن بات ہے مودی کی کامیابی کے لیے ہمارے وزیراعظم دعاگو تھے۔
ممتاز امریکی اخبارات کے مطابق بھارتی حماقت علاقائی بحران پیدا کرسکتی ہے، نیو یارک ٹائمز کے مطابق عالمی طاقتیں بھارت کو روکیں ،پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوگا، واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو غلام نہیں بنایا جاسکتا، آزادی کی خواہش نے برطانوی راج کا خاتمہ کیا تھا۔ بھارتی اخبارات نے بھی مودی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ کشمیریوں سے پوچھے بنا ریاست کو تقسیم کیسے کردیا۔ عاقبت نااندیش بھارت خود اپنے پیدا کردہ بھنور میں پھنس گیا ہے۔
The post ہر عالمی فورم پر کشمیر ہوگا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2YQ4dsv
via IFTTT


0 Comments