وزیراعظم کی ہدایت پر ملک بھر میں 6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان کشمیریوں کیساتھ یکجہتی کے طور پر منایا گیا جب کہ مرکزی تقریب جی ایچ کیو میں ہوئی، اسلام آباد میں دن کا آغاز 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔

نماز فجر کے بعد مساجد میں ملکی سلامتی اور بھارت کے ظالمانہ تسلط سے مقبوضہ کشمیرکی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں مانگ کر کیا گیا جب کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں پر ظلم ہمارے صبر کی آزمائش ہے، پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا، بھارتی اقدامات سے خطے میں جنگ اور بدامنی کے بادل چھائے ہوئے ہیں، کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، پاکستان اسے حالات کے رحم وکرم پر تنہا نہیں چھوڑے گا، آخری فوجی، گولی اور آخری سانس تک لڑیں گے۔

یومِ دفاع کا اغاز نماز ِفجر کے بعد ملک کی ترقی وخوشحالی اور بھارت کے ظالمانہ تسلط سے مقبوضہ کشمیرکی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں مانگ کر کیاگیا۔ شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب منعقد ہوئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ آرمی چیف نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ پڑھی، تقریب میں بگل بجائے گئے اور شہدا کو سلامی پیش کی گئی۔

دریں اثنا وزیرراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کنٹرول لائن کا دورہ کیا، فوجی جوانوں اور شہدا کے اہلخانہ سے ملاقاتیں کیں، اور ان کے بلند حوصلوں کو سراہا۔ اس بار یوم دفاع یکجہتی کشمیر کے طور پر قوم نے جوش و جذبہ سے منایا۔

بھارت نے جنت نظیر وادی کو انگار وادی بنا دیا ہے، کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ ہے، کرفیو کی سختیاں جاری ہیں، دنیا بھر کے انسان دوست ممالک ، صدور، مدبرین، وزرائے اعظم پارلیمنٹیرینز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے شدید احتجاج اور اپیلوں کے باوجود مودی حکومت نے غیر انسانی رویہ جاری رکھا ہوا ہے، سفارتی و سیاسی یکجہتی، پاکستان کی سفارتی کوششوں کے جواب میں بھارتی جنگجویانہ مہم جوئی، جارحیت اور توسیع پسندانہ پالیسی کے باعث خطے میں امن اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، ملک بھر میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، بھارت پر ہر طرف سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اسے جلد یا بدیر کشمیریوں کے حق خودارادیت اور آزادی کے عزم کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔

امریکا نے 5 اگست کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے وادی کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مورگن اوٹاکس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سروسز تک رسائی یقینی بنائی جائے، بھارت انسانی حقوق کا احترام کرے۔

وزیراعظم عمران خان دنیا کو باور کرا رہے ہیں کہ نریندر مودی کا بھارت اپنے مشاہیر کے آدرش سے انحراف کر رہا ہے، یہ حقیقت رفتہ رفتہ عالمی ضمیر کی خلش کا باعث بنتی جا رہی ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کا مکمل محاصرہ کرکے نسل کشی کے گھناؤنے منصوبہ پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، دنیا اسے روکے ورنہ عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرات کا راستہ بند کرنا دشوار ہو جائے گا، تاہم کتنی ستم ظریفی اور بھارت کا کیسا دہرا معیار ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ جئے شنکر فرماتے ہیں کہ پاکستان ’’مہذب رویہ‘‘ اختیار کرے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں، یعنی بھارتی سفارتکار کو دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے اتنی بھی ندامت محسوس نہیں ہوتی کہ کیا کشمیر میں ظلم و جبر کا جو بازار گرم ہے وہ بھارت کا انتہائی مہذبانہ فعل ہے۔

کیا ایک مہذب اور فاشسٹ طرز حکمرانی میں فرق مودی سرکار کو نظر نہیں آتا۔ کشمیریوں کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اپنا حق مانگتے ہیں، لیکن بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کی دیوانگی میں مبتلا ہے۔ اس نے بہرے،گونگے اور اندھے جمہوری نظام اور اقلیتوں کے قتل عام سے سیکولرازم کو بے نقاب کیا ہے۔

جئے شنکر کا کہنا ہے کہ بہت سے ایشوز ہیں، ایسا نہیںہو سکتا کہ میرے سر پر بندوق رکھ کر مذاکرات کیے جائیں، اس بیان کا مطلب یہی ہے کہ بھارت جس کسی پر بندوق تان لے، کشمیر کی خصوصی حیثیت کو اندھی آئینی طاقت سے بلڈوز کرے، انسانیت کو پیلٹ گنوں سے ہلاک اور معذور کرے ، وہ سب جائز اور بھارتی تہذیب میں اس کی اجازت ہے مگرکشمیریوں کو اس کے جائز حقوق دلانے کی عالمی علاقائی اور انسانی و سفارتی حمایت بھارت کو گوارا نہیں۔ تاہم ظلم کی اس کہانی کادی اینڈ زیادہ دور نہیں، مقبوضہ وادی میں پانچویں بار نماز جمعہ سے روکنے پر کشمیریوں نے احتجاج کیا، کرفیو توڑا، بھارتی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ اور پیلٹ سے کئی افراد زخمی ہوئے، ادھر ہندواڑہ پولیس تشدد سے شہری احمد ریاض چل بسا۔

میڈیا کے مطابق جے کے ایل ایف نے چار اکبوترکوکنٹرول لائن کی جانب پرامن آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے جب کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے مسئلہ کشمیر حل کرانے کی پیشکش کی ہے۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں پانچ سو ہندوؤں کو ڈومیسائل دے دیا گیا، مزید پانچ ہزار کو دیئے جانے کا منصوبہ بھی ہے۔ ریٹائرڈ فوجیوں کو زمینیں الاٹ کی جا رہی ہیں۔ یہ ڈیموگرافک تبدیلی کا آغاز ہے۔

حقیقت میں خطے کے بدلتے سیاسی اور عسکری سیناریوں میں کشمیر ایشو کے ساتھ اب امریکا اور طالبان کے افغان امن مذاکرات کا اینٹی کلائمکس بھی شروع ہو رہا ہے، اس ضمن میں دو طرح کی پیش رفت ہوئی، ایک میںامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مذاکراتی معاہدہ پر دستخط سے انکار کیا اور اب افغان صدر اشرف غنی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انھوں نے اپنا دورہ امریکا ملتوی کر دیا ہے، ان کے طالبان کے ساتھ معاہدے پر تحفظات ہیں۔ لہذا پاکستان کے لیے پیدا شدہ صورتحال ایک ویک اپ کال ہے، کچھ قوتیں درپردہ کشمیر ایشو کو افغان امن عمل اور طالبان معاہدہ سے ہم آہنگ کرانے میں رکاوٹ بن رہی ہیں ان سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔کشمیر کاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچناچاہیے۔

The post بھارتی اقدامات سے خطے میں جنگ کے بادل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PUOl8O
via IFTTT