Subscribe Us

header ads

عراق میں احتجاجی مظاہروں میں شدت

عراق میں کرپشن ، مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک میں شدت پیدا ہوگئی ہے ۔ اگلے روز بغداد میں سیکیورٹی فورسز نیمظاہرین پر فائرنگ کردی جس سے کم از کم تین افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ بااثر مذہبی لیڈروں نے بھی مظاہرین کو امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی تھی لیکن مظاہرین نے اسے نظر انداز کر دیا ہے اور مظاہرے جاری رکھے۔ یہ بدامنی اکتوبر کے اوائل میں شروع ہوئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق اب یک تین سو بیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے کرپشن، مہنگائی اور روزگار کی قلت کی بنیاد پر احتجاج شروع کیا تھا ۔ ملک میں تیل کی فراوانی کے باوجود عوام کو بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اگلے روز احتجاجی مظاہرے جمعہ کی نماز کے بعد خیلاتی اسکوائر میں شروع ہوئے اور پھر پولیس کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔

خیلاتی اسکوائر کے علاوہ بغداد کا تحریرا سکوائر یعنی آزادی چوک ہنگاموں اور بدامنی کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔ ملک کے جنوبی علاقوں میں رہنے والے نظام کی مکمل اصلاح کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ہنگاموں کی وجہ سے حالات اس قدر خراب ہو گئے ہیں کہ لگتا ہے عراق دوبارہ پہلے جیسا کبھی نہیں ہو سکے گا۔ آیت اللہ سیستانی نے حکام پر زور دیا ہے کہ مظاہرین کے مطالبات کو جلد از جلد قبول کیا جائے تاکہ عوام کا غیظ و غضب دھیما پڑ سکے۔

آیت اللہ سیستانی کا فرمانا ہے کہ بیروزگاری عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے لہٰذا حکومت کو تمام تر توجہ اس مسئلہ کے حل پر دینی چاہیے۔ جناب سیستانی نے کہا اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ دکھاوے کی کچھ کارروائیاں کرکے عوام کو مطمئن کر سکتی ہے تو وہ غلطی پر ہے کیونکہ عوام اپنے مسائل کے حل کیسوا کسی اور چیز پر مطمئن نہیں ہوں گے۔

جناب آیت اللہ سیستانی کے اس اعلان کے بعد جنوبی شہروں کوت، حیلہ، نصیریہ اور بصرہ سے ہزاروں کی تعداد میں ان کے پیروکار ریلیوں کی شکل میں نجف کی طرف روانہ ہوگئے۔ اس قدر وسیع مظاہروں سے عراق کے اس نظام حکومت کے لیے زبردست خطرہ پیدا ہوگیا ہے جو امریکی حملہ آوروں نے اس ملک پر نافذ کیا تھا۔

The post عراق میں احتجاجی مظاہروں میں شدت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Ku6XYp
via IFTTT

Post a Comment

0 Comments