Subscribe Us

header ads

انسداد پولیو مہم

چند روز پہلے وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انسداد پولیو کی تین روزہ مہم کا افتتاح کیا تھا ۔ کہا گیا تھا کہ اس مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جس کے لیے دو لاکھ60 ہزار پولیو ورکرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

اپنی مختصر تقریر میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے نہایت شرمندگی کا مقام ہے کہ پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں شامل ہے جس میں ابھی تک پولیو وائرس کا مکمل طو پر خاتمہ نہیں کیا جا سکا تاہم اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے ان پولیو ورکرز کو خراج عقیدت پیش کیا جنھیں اس مہم کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے کیونکہ ان پر بعض مقامات پر ہلاکت خیز حملے کیے گئے اور انھوں نے قوم کے بچوں کو اس مہلک بیماری سے بچانے کے لیے اپنی جان کی پرواہ نہیں کی اور پولیو کے انسداد کے قطرے پلانے کی اپنی قومی ذمے داری پوری کی۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ان جانباز ورکرز نے اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے نہ سخت سرد موسم کی پرواہ کی اور نہ ہی ان خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کیا جہاں ان کی جان پر حملے ہو سکتے تھے۔ ان قابل فخر ورکرز کی جدوجہد سے ہم توقع کرنے لگے تھے کہ ہم بھی پولیو سے مکمل طور پر پاک ملک کا درجہ حاصل کر لیں گے جو کہ یقیناً ایک قابل فخر کامیابی ہوتی۔

حقائق یہ ہیں کہ 2017 میں صرف آٹھ نئے پولیو کیسز کا انکشاف ہوا جب کہ 1990کی دہائی میں ہزاروں کی تعداد میں نئے کیسز کا پتہ چلتا تھا۔ 2018میں ان کیسز کی تعداد بمشکل بارہ تک تھی لیکن 2019 اچھا سال ثابت نہ ہوا کیونکہ اس برس ہماری انسداد پولیو مہم نے کوئی نمایاں کارنامہ انجام نہ دیا۔ اس سال پولیو ٹیموں پر حملوں کی خبریں بھی آتی رہیں جن پولیو ورکرز اور 2 سیکیورٹی اہلکار بھی اپنی جان ہار گئے۔

پولیو ویکسین کے بارے میں غلط اطلاعات کے افسوسناک پراپیگنڈا کے باعث بہت مقامات پر اہل خانہ نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔ یہ افواہیں سوشل میڈیا کے علاوہ مین اسٹریم میڈیا میں بھی پھیلائی گئیں۔

اب بھی پشاور سے آمدہ ایک خبر کے مطابق خیبر پختونخوا  کے محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک صوبے میں79 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں اس سال کے اختتام تک مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ رواں سال صوبے میں10 لاکھ 89 ہزار87 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کردیاجنھیںرپورٹ کیا گیا ہے۔محکمہ صحت کی دستاویزات کے مطابق اپریل میں سب سے زیادہ 6 لاکھ 94 ہزار 984 ویکسین سے انکاری کیسز سامنے آئے۔

اس حوالے سے محکمہ صحت کے اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ماشوخیل واقعہ میں بے بنیاد منفی پروپیگنڈے نے پولیو پروگرام کو شدید دھچکا پہنچایا ۔پولیو ویکسین کے خلاف منفی پروپیگنڈے سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت نے باعث ایک بار پھر علمائے کرام اوراسکالرز سے تعاون مانگ لیا ہے۔

یہ امر خوش آیند ہے کہکئی علاقوں میں سیاسی رہنماؤں نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا۔ ادھر بلوچستان میں رواں برس پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 9 ہوگئی۔ اسی طرح پنجاب اور سندھ میں پولیو وائرس موجود ہے تاہم اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔ تازہ صورت حال کے مطابق ملک میں پولیو کے 100نئے کیس دریافت ہوئے ہیں جن میں 79 صرف خیبرپختونخوا میں ہیں۔

اس ساری صورتحال سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ آیندہ برس مزید پولیو کیسز سامنے آ سکتے ہیں تاہم جو بھی وجوہات ہوں اگر پولیو کے مزید کیس سامنے آئے تو اس کی ذمے داری موجودہ حکومت پر ہی عاید کی جائے گی۔

The post انسداد پولیو مہم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3757p8j
via IFTTT

Post a Comment

0 Comments